twitter-with-circle youtube-with-circle instagram-with-circle facebook-with-circle

NEW NOHAY ALI SAFDAR 2022 |1444| MUJHAY MAIRAY MOLA KA DAR CHAHIYAY

Noha | Mujhay Mairay Mola Ka Dar Chaiyay (Duaya Kalam)
Recited By | Haaj Ali Safdar Rizvi
Poet | Sarfaraz Abad (USA)
Chorus | Munawar Ali Khan, Rajab Ali Khan, Amanat Ali Khan & Ghulam Abbas Khan
Recording Studio | Ods Studio Umer Qureshi & Owais Qureshi
Video Location | Khana-e-Kaaba, Macca, Saudia Arabia (During Hajj)
Video | Ali Arman - TNA Production
Editing | Aoun Abbas Mangi
Cover Design | Asim Raza
نہ دنیا نہ دولت نہ گھر چاھیے
مجھے میرے مولا کا در چاھیے
یَا وَجِیھاً عِندَاللّٰہ الشْفَع لَنَا عِندَاللّٰہ

میں گنھگار ُ عاصی ہوں بندہ تیرا 
حملہ ور مجھ پہ ہیں میرے جرمُ خطا 
اس گنھگار پہ رحم کر دے خدا 
سر جھکائے ہوئے ہاتھ جوڑے ہوئے
ان گناھوں سے مجھ کو مَفَر چاھیے

نہ دنیا نہ دولت نہ گھر چاھیے
مجھے میرے مولا کا در چاھیے
یَا وَجِیھاً عِندَاللّٰہ الشْفَع لَنَا عِندَاللّٰہ

کیسے توبہ کروں کیسے مانگوں دعا 
مجھ کو ملتا نہیں عذر کا راستہ 
جو سلیقہ کیا تو نے حُر کو عطا 
گمرہی پر ندامت ہے مجھ کو بہت 
مثلِ حُر ہی مجھ کو وہ ہنر چاھییے

نہ دنیا نہ دولت نہ گھر چاھیے
مجھے میرے مولا کا در چاھیے
یَا وَجِیھاً عِندَاللّٰہ الشْفَع لَنَا عِندَاللّٰہ

کوئی حاجت نہیں کوئی خواہش نہیں
آ سمان پر رہوں یا کہ زیرِ زمیں 
میں تو ہوں حبّ ِ آ لِ نبی کا مکیں 
دوش پر میرے پرچم ہے عباس کا 
اور کیا مجھ کو رختِ سفر چاہییے

نہ دنیا نہ دولت نہ گھر چاھیے
مجھے میرے مولا کا در چاھیے
یَا وَجِیھاً عِندَاللّٰہ الشْفَع لَنَا عِندَاللّٰہ

زندگی ہے زمانے میں بھٹکی ہوئی
ایک تلوار ہے سر پہ لٹکی ہوئی
خواہشوں میں ہر اک سانس اٹکی ہوئی
ہر طرح کی وبائیں ہیں گھیرے ہوئے
یا امامِ زماں۔ ع اک نظر چاھییے

نہ دنیا نہ دولت نہ گھر چاھیے
مجھے میرے مولا کا در چاھیے
یَا وَجِیھاً عِندَاللّٰہ الشْفَع لَنَا عِندَاللّٰہ

خون اصغر کا دیتا ہوں میں واسطہ
بے خطا بھوکا پیاسا جو مارا گیا 
جس کا خوں اپنے چہرے پہ شہ نے ملا 
میرے کشکول کو اُسکا صدقہ ملے 
حشر اپنا اُسی نام پر چاھییے

نہ دنیا نہ دولت نہ گھر چاھیے
مجھے میرے مولا کا در چاھیے
یَا وَجِیھاً عِندَاللّٰہ الشْفَع لَنَا عِندَاللّٰہ


ہے خبیہِ محمد کی تجھکو قسم 
جس کا سینے کی بر چھی سے نکلا ہے دم 
جسکی میّت پہ روتے تھے اہلِ حَرَم
اُس حوالے سے سب ہیں
 دُعائیں میری 
ان دُعاؤں میں پیدا اثر چاھییے

 نہ دنیا نہ دولت نہ گھر چاھیے
مجھے میرے مولا کا در چاھیے
یَا وَجِیھاً عِندَاللّٰہ الشْفَع لَنَا عِندَاللّٰہ

آ ہُ زاری ہو ماتم ہو شبیر کا 
راہِ حق میں ابد غم ہو شبیر کا 
میری نظروں میں پر چم ہو شبیر کا 
داغِ عصیاں مٹانا ہے اس کام سے 
مستقل اشکِ غم میں سفر چاہییے

نہ دنیا نہ دولت نہ گھر چاھیے
مجھے میرے مولا کا در چاھیے
یَا وَجِیھاً عِندَاللّٰہ الشْفَع لَنَا عِندَاللّٰہ